اتوار، 29 مارچ، 2015

جانتی ہوں کہ وہ خفا بھی نہیں


جانتی ہوں کہ وہ خفا بھی نہیں
دل کسی طور مانتا بھی نہیں


کیا وفا و جفا کی بات کریں
درمیان اب تو کچھ رہا بھی نہیں


درد وہ بھی سہا ہے تیرے لیے
میری قسمت میں جو لکھا بھی نہیں


ہر تمنا سراب بنتی رہی
ان سرابوں کی انتہا بھی نہیں


ہاں چراغاں کی کیفیت تھی کبھی
اب تو پلکوں پہ اک دیا بھی نہیں


دل کو اب تک یقین آ نہ سکا
یوں نہیں ہے کہ وہ ملا بھی نہیں


وقت اتنا گزر چکا ہے حنؔا
جانے والے سے اب گلہ بھی نہیں​

ہفتہ، 14 مارچ، 2015

جب پھاگن رنگ جھمکتے ہوں تب دیکھ بہاریں ہولی کی

جب پھاگن رنگ جھمکتے ہوں تب  دیکھ بہاریں ہولی کی
اور دف کے شور کھڑکتے ہوں  تب  دیکھ بہاریں ہولی کی
پریوں کے رنگ دمکتے ہوں  تب  دیکھ بہاریں ہولی کی
خم، شیشے، جام، جھلکتے ہوں  تب  دیکھ بہاریں ہولی کی

محبوب نشے میں چھکتے ہوں  تب  دیکھ بہاریں ہولی کی

ہو ناچ رنگیلی پریوں کا بیٹھے ہوں گل رو رنگ بھرے
کچھ بھیگی تانیں ہولی کی کچھ ناز و ادا کے ڈھنگ بھرے
دل بھولے دیکھ بہاروں کو اور کانوں میں آہنگ بھرے
کچھ طبلے کھڑکیں رنگ بھرے کچھ عیش کے دم منہ چنگ بھرے

کچھ گھنگھرو تال چھنکتے ہوں  تب  دیکھ بہاریں ہولی کی

سامان جہاں تک ہوتا ہے اس عشرت کے مطلوبوں کا
وہ سب سامان مہیا ہو اور باغ کھلا ہو خوابوں کا
ہرآن شرابیں ڈھلتی ہوں اور ٹھٹھ ہو رنگ کے ڈوبوں کا
اس عیش مزے کے عالم میں ایک غول کھڑا محبوبوں کا

کپڑوں پر رنگ چھڑکتے ہوں  تب  دیکھ بہاریں ہولی کی

گل زار کھلے ہوں پریوں کے اور مجلس کی تیاری ہو
کپڑوں پر رنگ کے چھینٹوں سے خوش رنگ عجب گل کاری ہو
منہ لال، گلابی آنکھیں ہوں، اور ہاتھوں میں پچکاری ہو
اس رنگ بھری پچکاری کو انگیا پر تک کر ماری ہو

سینوں سے رنگ ڈھلکتے ہوں  تب  دیکھ بہاریں ہولی کی

اس رنگ رنگیلی مجلس میں وہ رنڈی ناچنے والی ہو
منہ جس کا چاندا کاٹکڑا ہو اور آنکھ بھی مے کی پیالی ہو
بدمست بڑی متوالی ہو ہر آن بجاتی تالی ہو
مے نوشی ہو بےہوشی ہو "بھڑوے" کی منہ میں گالی ہو

بھڑوے بھی، بھڑوا بکتے ہوں  تب  دیکھ بہاریں ہولی کی

اور ایک طرف دل لینے کو محبوب بھویوں کے لڑکے
ہرآن گھڑی گت بھرتے ہوں  کچھ گھٹ گھٹ کے کچھ بڑھ بڑھ کے
کچھ ناز جتاویں لڑ لڑ کے کچھ ہولی گاویں اڑ اڑ کے
کچھ لچکے شوخ کمر پتلی کچھ ہاتھ چلے کچھ تن بھڑکے

کچھ کافر نین مٹکتے ہوں  تب  دیکھ بہاریں ہولی کی

یہ دھوم مچی ہو ہولی کی اور عیش مزے کا جھکڑ ہو
اس کھینچا کھینچ گھسیٹی پر بھڑوے رنڈی کا پھکڑ ہو
معجون، شرابیں، ناچ، مزہ، اور ٹکیا سلفا ککڑ ہو
لڑ بھڑ کے نظؔیر بھی نکلا ہو، کیچڑ میں لتھڑ پتھڑ ہو

جب ایسے عیش مہکتے ہوں  تب  دیکھ بہاریں ہولی کی
اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔