منگل، 22 نومبر، 2016

وہی تاج ہے وہی تخت ہے وہی زہر ہے وہی جام ہے

وہی تاج ہے وہی تخت ہے وہی زہر ہے وہی جام ہے
یہ وہی خُدا کی زمین ہے یہ وہی بتوں کا نظام ہے

بڑے شوق سے میرے گھر جلا، کوئی آنچ تجھ پہ نہ آئے گی
یہ زباں کسی نے خرید لی، یہ قلم کسی کا غلام ہے

یہاں ایک بچے کے خون سے لکھا ہوا ہے اسے پڑھیں 
تیرا کیرتن ابھی پاپ ہے ابھی میرا سجدہ حرام ہے

میں یہ مانتا ہوں میرے دیے تیری آندھیوں نے بجھا دیے
مگر ایک جگنو ہواؤں میں ابھی روشنی کا امام ہے

میرے فکر و فن تیری انجمن، نہ عروج ہے نہ زوال ہے
میرے لب پہ تیرا ہی نام تھا میرے لب پہ تیرا ہی نام ہے
اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔