جمعہ، 26 اگست، 2016

غزل: حادثہ حادثہ نہیں ہوتا

غزل
 
حادثہ حادثہ نہیں ہوتا
جب تلک واقعہ نہیں ہوتا
 
بس ذرا وقت پھیل جاتا ہے
فاصلہ، فاصلہ نہیں ہوتا
 
عاشقی بے سبب نہیں ہوتی
عشق بے ضابطہ نہیں ہوتا
 
راستے بھی اُداس پھرتے ہیں
جب کبھی قافلہ نہیں ہوتا
 
بات بین السطور ہوتی ہے
زیست میں حاشیہ نہیں ہوتا
 
اُس جگہ بھی خدا ہی ہوتا ہے
جس جگہ پر خدا نہیں ہوتا
 
زندگی کے نگار خانے میں
رنگ بے مدعا نہیں ہوتا
 
شمیم احمد

جمعرات، 25 اگست، 2016

سن ری شیش محل کی مہلا! آیا رمتا جوگی

سن ری شیش محل کی مہلا! آیا رمتا جوگی
اک میٹھی مسکان کے بدلے من کا منکا لو گی

 دیکھ رہا ہوں دن کو بھی آکاش پہ سبز ستارہ
یوں لگتا ہے، شام سے پہلے ٹوٹ کے بارش ہو گی

 آج بھی من تن ڈولے سن کر، سب کا تن من ڈولے
تیرے نینوں میں سنولاہٹ سی ہے، بین سنو گی

 کاہے پیڑ اور پنچھی جانیں، تجھ کو بُت مرمر کا
یونہی، مجھ سے کوئی ٹھنڈی میٹھی بات کرو گی

 اچھا، پتھر پل میں ٹھنڈی میٹھی باتیں چھوڑو
مجھ کو مری اوقات بتانے شعلہ سی بھڑکو گی

 دیکھ ذرا جوبن مہکا لے، من میں جوت جگا لے
لوٹ گئے پردیسی تو اس لہجے کو ترسو گی

 رات گئے، اجڑے کمرے کی بے کس تنہائی میں
کس سے اتنی پیار کی باتیں، ھا ھا، اسلمؔ روگی

اسلمؔ کولسری

ہفتہ، 13 اگست، 2016

یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے

یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے
یہ چمن تمہارا ہے، تم ہو نغمہ خواں اس کے

اس چمن کے پھولوں پر رنگ و آب تم سے ہے
اس زمیں کا ہر ذرہ آفتاب تم سے ہے
یہ فضا تمہاری ہے، بحر و بر تمہارے ہیں
کہکشاں کے یہ جالے، رہ گزر تمہارے ہیں

اس زمیں کی مٹی میں خون ہے شہیدوں کا
ارضِ پاک مرکز ہے قوم کی امیدوں کا
نظم و ضبط کو اپنا میرِ کارواں جانو
وقت کے اندھیروں میں اپنا آپ پہچانو

یہ زمیں مقدس ہے ماں کے پیار کی صورت
اس چمن میں تم سب ہو برگ و بار کی صورت
دیکھنا گنوانا مت، دولتِ یقیں لوگو
یہ وطن امانت ہے اور تم امیں لوگو

میرِ کارواں ہم تھے، روحِ کارواں تم ہو
ہم تو صرف عنواں تھے، اصل داستاں تم ہو
نفرتوں کے دروازے خود پہ بند ہی رکھنا
اس وطن کے پرچم کو سربلند ہی رکھنا

یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے
یہ چمن تمہارا ہے، تم ہو نغمہ خواں اس کے

مسرور انور

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔