پیر، 19 دسمبر، 2016

اقتباسات از جون ایلیا۔ نسل اور زمانہ

ہر نسل اپنے زمانے میں پیدا ہوتی ہے اور اپنے ہی زمانے میں سانس لے سکتی ہے۔ ہر دور کا اپنا ایک رمز ہوتا ہے۔ جس دور میں ہم زندگی گزار رہے ہیں، اس کا اپنا ایک رمز ہے، جو اس رمز سے انکاری ہیں وہ خود بھی ہلاکت میں پڑیں گے اور اپنے ساتھ دوسروں کو بھی ہلاکت میں ڈالیں گے۔ تاریخ کے نظامِ قضا و قدر کو جھٹلانا امتوں اور ملتوں کو کو کبھی راس نہیں آیا۔ یہ وہ مسخرگی ہے جو تاریخ کی کبریائی نے کبھی برداشت نہیں کی۔
اختلاف کرنے والوں کو اس امر پر تو اتفاق کرنا ہی پڑے گا کہ ہم اپنے آبا و اجداد کے زمانے میں نہیں، اپنے زمانے میں پیدا ہوئے ہیں اور اگر ہم اپنے زمانے میں پیدا نہیں ہوئے تو پھر مژدہ ہو کہ ہم پیدا ہی نہیں ہوئے۔ پچھلی نسلیں اپنا اپنا بوجھ اٹھا کر اپنے دن گزار گئیں۔ ہمیں اپنا بوجھ اٹھانا ہے اور ان کے تجربوں سے سبق حاصل کرنا ہے۔

اقتباس از "اس دوران میں"
(عالمی ڈائجسٹ، دسمبر ۱۹۶۹)
اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔