مُجھ سے مت پُوچھ ، مِرے حُسن میں کیا رکھا ہے
آنکھ سے پردۂ ظُلمَت کو اُٹھا رکھا ہے
میری دُنیا، کہ مِرے غم سے جہنّم بردوش
تو نے دُنیا کو بھی فِردوس بنا رکھا ہے
مُجھ سے مت پُوچھ ، تِرے عشق میں کیا رکھا ہے
سوز کو، ساز کے پردے میں چھپا رکھا ہے
جگمگا اُٹھتی ہے دُنیائے تخیّل جس سے!
دل میں وہ شعلۂ جاں سوز دبا رکھا ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں