جمعہ، 7 دسمبر، 2012

سب چلے جاؤ مجھ میں تاب نہیں

سب چلے جاؤ مجھ میں تاب نہیں
نام کو بھی اب اِضطراب نہیں

خون کر دوں تیرے شباب کا میں
مجھ سا قاتل تیرا شباب نہیں

اِک کتابِ وجود ہے تو صحیح
شاید اُس میں دُعاء کا باب نہیں

تو جو پڑھتا ہے بو علی کی کتاب
کیا یہ الم کوئی کتاب نہیں

ہم کتابی سدا کے ہیں لیکن
حسبِ منشا کوئی کتاب نہیں

بھول جانا نہیں گناہ اُسے
یاد کرنا اُسے ثواب نہیں

پڑھ لیا اُس کی یاد کا نسخہ
اُس میں شہرت کا کوئی باب نہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔