منگل، 4 دسمبر، 2012

کس درجہ پُرخلوص ہیں، کیا مہرباں ہیں لوگ

کس درجہ پُرخلوص ہیں، کیا مہرباں ہیں لوگ
مکر و ریا کے فن میں وحیدالزماں ہیں لوگ

جو بھی ہے وہ، صبا سے زیادہ ہے تیز رَو
کیا علم، کس لگن میں، کدھر کو رواں ہیں لوگ

شاید میں آج آپ ہی کچھ غمزدہ نہیں
محسوس ہورہا ہے، بڑے شادماں ہیں لوگ

کتنے بھی ہوں خلیق و دل آویز و پُر تپاک
لیکن یہ جیسے پہلے تھے، ویسے کہاں ہیں لوگ

جن کے سروں پہ کرتے تھے بارانِ سنگ و خشت
اب ان کی تربتوں پہ جواہر فشاں ہیں لوگ

جب تک جیوں، یہیں نہ عدم گھومتا رہوں
رستے ہیں سبز، دیس ہے بانکا، جواں ہیں لوگ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔