بدھ، 6 مارچ، 2013

وقت درماں پذیر تھا ہی نہیں

وقت درماں پذیر تھا ہی نہیں
دل لگایا تھا، دل لگا ہی نہیں

ترکِ الفت ہے کس قدر آسان
آج تو جیسے کچھ ہوا ہی نہیں

ہے کہاں موجۂ صبا و شمیم
جیسے تو موجۂ صبا ہی نہیں

جس سے کوئی خطا ہوئی ہو کبھی
ہم کو وہ آدمی ملا ہی نہیں

وہ بھی کتنا کٹھن رہا ہو گا
جو کہ اچھا بھی تھا ، برا بھی نہیں

کوئی دیکھے تو میرا حجرۂ ذات
یاں سبھی کچھ وہ تھا جو تھا ہی نہیں

ایک ہی اپنا ملنے والا تھا
ایسا بچھڑا کہ پھر ملا ہی نہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔