- کیا یقین اور کیا گماں چُپ رہ
- شام کا وقت ہے میاں, چپ رہ
- ہو گیا قصۂ وجود تمام
- ہے اب آغازِ داستاں, چُپ رہ
- میں تو پہلے ہی جا چکا ہوں کہیں
- تُو بھی جاناں نہیں یہاں، چُپ رہ
- تُو جہاں تھا جہاں جہاں تھا کبھی
- تُو بھی اب تو نہیں وہاں، چپ رہ
- ذکر چھیڑا خدا کا پھر تو نے
- یاں ہے انساں بھی رائگاں، چُپ رہ
- سارا سودا نکال دے سر سے
- اب نہیں کوئی آستاں، چُپ رہ
- اہرمن ہو، خدا ہو یا آدم
- ہو چکا سب کا امتحاں، چُپ رہ
- درمیانی ہی اب سبھی کچھ ہے
- تُو نہیں اپنے درمیاں، چُپ رہ
- اب کوئی بات تیری بات نہیں
- نہیں تیری۔۔تری زباں، چُپ رہ
- ہے یہاں ذکر حالِ موجوداں
- تُو ہے اب از گزشتگاں، چُپ رہ
- ہجر کی جاں کنی تمام ہوئی
- دل ہوا جونؔ بے اماں چُپ رہ
پیر، 20 مئی، 2013
کیا یقین اور کیا گماں چُپ رہ
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں