بدھ، 24 جولائی، 2013

شوق کیا کیا دکھائے جاتا ہے

شوق کیا کیا دکھائے جاتا ہے
دل تجھے بھی بھلائے جاتا ہے

اگلے وقتوں کی یادگاروں کو
آسماں کیوں مٹائے جاتا ہے

سوکھتے جارہے ہیں گل بوٹے
باغ کانٹے اگائے جاتا ہے

جاتے موسم کو کس طرح روکوں
پتّہ پتّہ اڑائے جاتا ہے

حال کس سے کہوں کہ ہر کوئی
اپنی اپنی سنائےجاتا ہے

کیا خبر کون سی خوشی کے لیے
دل یونہی دن گنوائے جاتا ہے

رنگ پیلا ہے تیرا کیوں ناصرؔ
تجھے کیا رنج کھائے جاتا ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔