ہر بے زباں کو شعلہ نوا
کہ لیا کرو
یارو سکوت ہی کو صدا کہ
لیا کرو
خود کو فریب دو ، کہ نہ
ہو تلخ زندگی
ہر سنگ دل کو جانِ وفا
کہ لیا کرو
گر چاہتے ہو خوش رہیں
کچھ بندگانِ خاص
جتنے صنم ہیں ان کو خدا
کہ لیا کرو
انسان کا اگر قد و قامت
نہ بڑھ سکے
تم اُس کو نقصِ آب و
ہوا کہ لیا کرو
اپنے لیے اب ایک ہی
راہِ نجا ت ہے
ہر ظلم کو رضائے خدا کہ
لیا کرو
لے دے کہ اب یہی ہے
نشانِ ضیا قتیلؔ
جب دل جلے تو اُس کو
دیا کہ لیا کرو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں