اتوار، 26 اکتوبر، 2014

مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں جینے کی تمنا کون کرے

مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں  جینے کی تمنا کون کرے
یہ دنیا ہو یا وہ دنیا  اب خواہش دنیا کون کرے

جب کشتی ثابت وسالم تھی، ساحل کی تمنا کس کو تھی
اب ایسی شکستہ کشتی پر ساحل کی تمنا کون کرے

جو آگ لگائی تھی تم نے  اس کو تو بجھایا اشکوں سے
جو اشکوں نے بھڑکائی ہے  اس آگ کو ٹھنڈا کون کرے

دنیا نے ہمیں چھوڑا جذبؔی  ہم چھوڑ نہ دیں کیوں دنیا کو
دنیا کو سمجھ کر بیٹھے ہیں  اب دنیا دنیا کون کرے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔