اتوار، 29 مارچ، 2015

جانتی ہوں کہ وہ خفا بھی نہیں


جانتی ہوں کہ وہ خفا بھی نہیں
دل کسی طور مانتا بھی نہیں


کیا وفا و جفا کی بات کریں
درمیان اب تو کچھ رہا بھی نہیں


درد وہ بھی سہا ہے تیرے لیے
میری قسمت میں جو لکھا بھی نہیں


ہر تمنا سراب بنتی رہی
ان سرابوں کی انتہا بھی نہیں


ہاں چراغاں کی کیفیت تھی کبھی
اب تو پلکوں پہ اک دیا بھی نہیں


دل کو اب تک یقین آ نہ سکا
یوں نہیں ہے کہ وہ ملا بھی نہیں


وقت اتنا گزر چکا ہے حنؔا
جانے والے سے اب گلہ بھی نہیں​

2 تبصرے:

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔