جمعہ، 22 اپریل، 2016

جو دکھ رہا اسی کے اندر جو ان دکھا ہے وہ شاعری ہے

جو دکھ رہا اسی کے اندر جو ان دکھا ہے وہ شاعری ہے
جو کہہ سکا تھا وہ کہہ چکا ہوں جو رہ گیا ہے وہ شاعری ہے

یہ شہر سارا تو روشنی میں کھلا پڑا ہے سو کیا لکھوں میں
وہ دور جنگل کی جھونپڑی میں جو اک دیا ہے وہ شاعری ہے

دلوں کے مابین گفتگو میں تمام باتیں اضافتیں ہیں
تمہاری باتوں کا ہر توقف جو بولتا ہے وہ شاعری ہے

تمام دریا جو ایک سمندر میں گر رہے ہیں تو کیا عجب ہے
وہ ایک دریا جو راستے میں ہی رہ گیا ہے وہ شاعری ہے

احمد سلمان

2 تبصرے:

  1. واہ واہ واہ

    کیا خوبصورت غزل ہے۔

    آج پھر پڑھ کر لطف آیا۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. انتخاب کی پذیرائی پر شکرگزار ہوں احمد بھائی۔۔۔۔ :)

    جواب دیںحذف کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔