منگل، 17 جنوری، 2017

ذرا سی بات پہ دل کا گداز ہو جانا

ہوا کا چلنا‘ دریچوں کا باز ہو جانا
ذرا سی بات پہ دل کا گداز ہو جانا

مرے کنار سے اٹھنا مرے ستارے کا
اور اس کے بعد شبوں کا دراز ہو جانا

وہ میرے شیشے پہ آنا تمام گردِ ملال
پھر ایک شخص کا آئینہ ساز ہو جانا

وہ جاگنا مری خاکِ بدن میں نغموں کا
کسی کی انگلیوں کانے نواز ہو جانا

خیال میں ترا کُھلنا مثالِ بند قبا
مگر گرفت میں آنا تو راز ہو جانا

میں اس زمیں پہ تجھے چاہنے کو زندہ ہوں
مجھے قبول نہیں بے جواز ہو جانا​

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔