ہفتہ، 8 دسمبر، 2012

بہتے لہو میں سب تیرا مفہوم بہہ گیا

بہتے لہو میں سب تیرا مفہوم بہہ گیا
چودہ اگست صرف تیرا نام رہ گیا

جلنا ہے غم کی آگ میں ہم کو تمام شب
بجھتا ہوا چراغ سر شام کہہ گیا

ہوتا اگر پہاڑ تو لاتا نہ تاب غم
جورنج اس نگر میں یہ دل ہنس کہ سہہ گیا

گزرے ہیں اس دیار میں یوں اپنے روزوشب
خورشید بجھ گیا کبھی مہتاب گہنا گیا

شاعر حضور شاہ سبھی سر کے بل گئے
جالب ہی اس گناہ سے بس دور رہ گیا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔