ہفتہ، 8 دسمبر، 2012

ہے عجب حال یہ زمانے کا

ہے عجب حال یہ زمانے کا
یاد بھی طور ہے بھُلانے کا

پسند آیا ہمیں بہت پیشہ
خود ہی اپنے گھروں کو ڈھانے کا

کاش ہم کو بھی ہو نصیب کبھی
عیش دفتر میں گنگنانے کا

آسمانِ خموشیِ جاوید
میں بھی اب لب نہیں ہلانے کا

جان! کیا اب ترا پیالۂ ناف
نشہ مجھ کو نہیں پِلانے کا

شوق ہے ِاس دل درندہ کو
آپ کے ہونٹ کاٹ کھانے کا

اتنا نادم ہوا ہوں خود سے کہ میں
اب نہیں خود کو آزمانے کا

کیا کہوں جان کو بچانے میں
جونؔ خطرہ ہے جان جانے کا

یہ جہاں جون! اک جہنم ہے
یاں خدا بھی نہیں ہے آنے کا

زندگی ایک فن ہے لمحوں کا
اپنے انداز سے گنوانے کا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔