بیاض نیرنگ
لفظ تاثیر سے زندہ ہیں تلفظ سے نہیں اہلِ دل آج بھی ہیں اہلِ زباں سے آگے
منگل، 4 دسمبر، 2012
سود در سود
اتنی مہلت کہاں کہ گھٹنوں سے
سر اُٹھا کر فلک کو دیکھ سکوں
اپنے ٹکڑے اُٹھاؤں دانتوں سے
ذرہ ذرہ کریدتا جاؤں
چھیلتا جاؤں ریت سے افشاں
وقت بیٹھا ہوا ہے گردن پر
تو ڑتا جارہا ہے ٹکڑوں میں
زندگی دے کے بھی نہیں چکتے
زندگی کے جو قرض دینے ہیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
جدید تر اشاعت
قدیم تر اشاعت
ہوم
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔
سبسکرائب کیجئے
اشاعتیں
Atom
اشاعتیں
تبصرے
Atom
تبصرے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں