بدھ، 26 دسمبر، 2012

نقابت

اےرب کائنات بڑی دیر ہو گئی
اک چشم التفات بڑی دیر ہو گئی
محروم ایک نگاہ کرم نقش پر الم
ہاں مالک کائنات بڑی دیر ہو گئی

عرش بریں سے جب تھادعاؤں کا رابطہ
آئی تھی لب پہ بات بڑی دیر ہو گئی
ہر شے میں تیرا حسن قدامت لیے ہوئے
لیکن وہ شرف ذات بڑی دیر ہو گئی

اک گوشہء نقاب اٹھایا تھا طور پر
جانے تجلیات بڑی دیر ہو گئی
دن بھی ہے ظلمتوں کی لپیٹے ہوئے ردا
ہے آس پاس رات بڑی دیر ہو گئی

حاصل نہیں ہے ایک بھی لمحہ حیات کا
ہے مضطرب حیات بڑی دیر ہو گئی
یہ اور بات ہے کہ تو ہے مائل بہ کرم
ہے ساعت مشکلات بڑی دیر ہو گئی

رہتا تھا ساتھ ساتھ ہجوم التجاؤں کا
تازہ ہیں باقیات بڑی دیر ہو گئی
اے رب کائنات بڑی دیر ہو گئی
اے رب کائنات بڑی دیر ہو گئی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔