ہفتہ، 8 دسمبر، 2012

دلِ سادہ کو با تصویر کر دے

دلِ سادہ کو با تصویر کر دے
مرے کاغذ پہ کچھ تحریر کر دے

عبادت کرتے کرتے تھک گیا ہے
تو اے زاہد کوئی تقصیر کر دے

مجھے بھی عشق ہے ذاتِ خدا سے
مجھے بھی کوئی بت تعمیر کر دے

سماعت کا نگر سُونا پڑا ہے
نگاہوں سے کوئی تقریر کر دے

دعائیں بعد میں مانگوں گا یا رب
دعا کو پہلے پُر تاثیر کر دے

مقدر کو میں خود کر لوں گا پیدا
مجھے آمادهٔ تدبیر کر دے

عدم اب تو یہ ارماں ہے کہ دل میں
کوئی پیوست نوکِ تیر کر دے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔