بدھ، 26 دسمبر، 2012

بڑا احسان ہم فرما رہے ہیں

بڑا احسان ہم فرما رہے ہیں
کہ انکے خط انہیں لوٹا رہے ہیں

نہیں ترک محبت پر وہ راضی
قیامت ہے کہ ہم سمجھا رہے ہیں

یقیں کا راستہ طے کرنے والے
بہت تیزی سے واپس آ رہے ہیں

یہ مت بھولو کہ یہ لمحات ہم کو
بچھڑنے کے لئے ملوا رہے ہیں

تعجب ہے کہ عشق و عاشقی سے
ابھی تک لوگ دھوکا کھا رہے ہیں

تمہیں چاہیں گے جب چھن جاؤ گی تم
ابھی ہم تم کو ارزاں پا رہے ہیں

کسی صورت انہیں نفرت ہو ہم سے
ہم اپنے عیب خود گنوا رہے ہیں

وہ پاگل مست ہے اپنی وفا میں
مری آنکھوں میں آنسو آ رہے ہیں

دلیلوں سے اسے قائل کیا تھا
دلیلیں دے کے اب پچھتا رہے ہیں

تری بانہوں سے ہجرت کرنے والے
نئے ماحول میں گھبرا رہے ہیں

یہ جذبۂ عشق ہے یا جذبۂ رحم
ترے آنسو مجھے رلوا رہے ہیں

عجب کچھ ربط ہے تم سے کہ تم کو
ہم اپنا جان کر ٹھکرا رہے ہیں

وفا کی یادگاریں تک نہ ہوں گی
مری جاں بس کوئی دن جا رہے ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔