ہر ایک بات نہ کیوں زہر سی ہماری لگےکہ ہم کو دست زمانہ کے زخم کاری لگےاداسیاں ہوں مسلسل تو دل نہیں روتاکبھی کبھی ہو تو یہ کیفیت بھی پیاری لگےبظاہر ایک ہی شب ہے فراق یار مگرکوئی گزارنے بیٹھے تو عمر ساری لگےعلاج اس دل درد آشنا کا کیا کیجئےکہ تیر بن کے جسے حرف غمگساری لگےہمارے پاس بھی بیٹھو بس اتنا چاہتے ہیںہمارے ساتھ طبیعت اگر تمہاری لگےفراز تیرے جنوں کا خیال ہے ورنہیہ کیا ضرور وہ صورت سبھی کو پیاری لگے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں