ہفتہ، 21 ستمبر، 2013

اقتباس از جون ایلیا

ہم دیکھ رہے ہیں کہ مدتوں سے ہمارے شہروں میں دانش و فن سے معاندانہ بیگانگی اختیار کر لی گئی ہے۔ ہمیں چاروں طرف سے ایک ہجوم گھیرے ہوئے ہے۔ ایک ہجوم جو نہ سنتا ہے نہ سمجھتا ہے۔ ہماری بستیوں میں ایک عجیب و غریب نسل پیدا ہوگئی ہے۔ اس نسل کے پاس نہ حافظہ ہے اور نہ تخیل۔ جو ماضی کے قابل ہے اور نہ مستقبل کے شایان۔ اس کا مقدر یہ ہے کہ صرف حال میں معلق رہے۔ اس نسل کا وجود بالکل غیر طبعی ہے۔ ان کے سامنے اگر علوم و فنون کا ذکر کیا جائے تو ان کے چہرے متغیر ہوجاتے ہیں۔ ان میں سے بعض ایسے ہیں جو سوال کرتے ہیں کہ علوم و فنون کا ذائقہ کیا ہوتا ہے؟ یہ لوگ ادب، فلسفہ اور شاعری کو عام زندگی کی اشیائے ضرورت اور اسباب تعیّشات کی نسبت سے جانچتے ہیں۔

جون ایلیا
دسمبر 1958

1 تبصرہ:

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔