اتوار، 22 ستمبر، 2013

اقتباس از جون ایلیا

قدیم معاشروں میں جنسی محرکات اتنے طاقت ور اور مؤثر نہیں تھے جتنے کہ آج ہیں۔ عریاں رقص، ہیجان انگیز تصاویریں، جذبات آفریں فلمیں، جسم و جمال کی نمائشیں ان سب نے مل کر صنعتی دور کے پراگندہ خاطر انسان کو جنسی بحران میں مبتلا کر دیا ہے۔ دوسری طرف جدید زندگی کی ضرورتیں اور ذمےداریاں ہیں جن کے پیش نظر شادی آج ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ خاص طور پر مشرق کی نوآزاد قوموں کے نوجوان آج غیر معمولی فرائض میں گھرے ہوئے ہیں۔ انہیں نئے عہد کے علمی، تہذیبی اور سائنسی معیار اور ماحول سے ہم آہنگ ہونے کے لیے شدید ترین محنت کرنا باقی ہے۔ ایسے عالم میں وہ انتہائی سرگرداں ہی نہیں، ذہنی طور پر تنہا بھی ہیں۔ بل کہ صنعتی عہد کا ہر انسان اپنے مصروف ترین ہجوم کے درمیان تنہائی کی زندگی بسر کر رہا ہے۔ اس پرانبوہ تنہائی نے صنعتی سماج کو نفسیاتی طور پر سماجی اکائیوں میں بکھیر دیا ہے۔

اقتباس از انشائیہ "عصمت فروشی - چند سوال"
رسالہ انشا
تاریخ اشاعت: فروری 1960

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔