اتوار، 15 دسمبر، 2013

اے نیازؔ ! چپکے سے نوٹ جب اسے ایک سو کا تھما دیا

فیض کی روح سے معذرت کے ساتھ

اے نیازؔ ! چپکے سے نوٹ جب اسے ایک سو کا تھما دیا
جسے لوگ کہتے تھے سخت خُو، اُسے موم ہم نے بنا دیا

جو بھی رکن اپنا تھا ہمنوا، اسے کیسا ہم نے صلہ دیا
نہ وزیر کی رہی سیٹ جی، وہ مشیر ہم نے بنا دیا

جو گرانی پھولی، پھلی، بڑھی، اسے ایسے ہم نے شکست دی
کہ وہ مک مکا کا جو ریٹ تھا، وہ کچھ اور ہم نے بڑھا دیا

کہاں مجھ سا پینڈو گنوار اور، کہاں ایک صوبے کی ممبری
یہ تمام زر کا کمال ہے، جو مجھے بھی اس نے جتا دیا

یہ بھی مک مکا کا کمال ہے،  جو اسکول میں مرا لال ہے
جو تھا بارہ سالہ میرا پسر، اسے میں نے چھ کا لکھا دیا

کبھی عشق ہم نے نہیں کیا، نہیں عشق کا ہمیں تجربہ
تھا اگرچہ عشق یہ بارہواں، مگر اس کو پہلا بتا دیا

ہوئے مدحِ باس میں غرق جب تو ہر ایک حد سے گزر گئے
وہ جو شخص زیرو سے کم نہ تھا، اسے ہم نے ہیرو بنا دیا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔