موت کی رسم نہ تھی، ان کی ادا سے پہلے
زندگی درد بنائی تھی، دوا سے پہلے
کاٹ ہی دیں گے قیامت کا دن اک اور سہی
دن گزارے ہیں محبّت میں قضا سے پہلے
دو گھڑی کے لئے میزان عدالت ٹھہرے
کچھ مجھے حشر میں کہنا ہے خدا سے پہلے
تم جوانی کی کشاکش میں کہاں بھول اٹھے
وہ جو معصوم شرارت تھی ادا سے پہلے
دار فانی میں یہ کیا ڈھونڈھ رہی ہے فانی
زندگی بھی کہیں ملتی ہے فنا سے پہلے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں