پیر، 13 جنوری، 2014

رات

رات

مری دہلیز پر بیٹھی ہوئی زانوں پہ سر رکھے 
یہ شب افسوس کرنے آئی ہے کہ میرے گھرپہ
آج ہی جو مرگیا ہے دن 
وہ دن ہمزاد تھا اس کا !
وہ آئی ہے کہ میرے گھر میں اس کو دفن کرکے 
ایک دیا دہلیز پر رکھ کر 
نشانی چھوڑ دے کہ محو ہے یہ قبر
اس میں دوسرا آکر نہیں لیٹے
مَیں شب کو کیسے بتلاؤں
بہت دن مرے آنگن میں یوں آدھے ادھورے سے 
کفن اوڑھے پڑے ہیں کتنے سالوں سے 
جنہیں میں آج تک دفنا نہیں پایا !

2 تبصرے:

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔