اتوار، 19 جنوری، 2014

غبار جاں نکلنا جانتا ہے

غبار جاں نکلنا جانتا ہے
دھواں روزن کا رستا جانتا ہے

تم اس کی رہنمائی کیا کرو گے
کدھر جانا ہے دریا جانتا ہے

بہت حیراں ہوا میں اس سے مل کر
مجھے اک شخص کتنا جانتا ہے

نہیں چلتے زمانے کی روش پر
ہمیں بھی اک زمانہ جانتا ہے

بڑے چرچے ہیں اُس کی آگہی کے
مگر انساں ابھی کیا جانتا ہے

کیے ہیں جس نے دل تخلیق انورؔ
دلوں کا حال سارا جانتا ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔