منگل، 18 مارچ، 2014

کلام کرتی نہیں میری چشم تر جیسے

کلام کرتی نہیں میری چشم تر جیسے
تمہیں نہیں ہے مرے حال کی خبر جیسے

کہیں جہاں میں سُکھ بھی نہیں ہے گھر جیسا
کہیں جہاں میں دُکھ بھی نہیں ہیں گھر جیسے

چلا ہے اُس کی گلی کو اُسی طرح انورؔ
سحر کو لوگ روانہ ہوں کام پر جیسے

2 تبصرے:

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔