پیر، 24 مارچ، 2014

سہما سہما ڈرا سا رہتا ہے​


سہما سہما ڈرا سا رہتا ہے​
جانے کیوں جی بھراسارہتا ہے​
کائی سی جم گئی ہے آنکھوں پر​
سارامنظرہرا سارہتا ہے​
ایک پل دیکھ لوں تواُٹھتا ہوں​
جل گیا گھر، ذرا سارہتا ہے​
سر میں جنبش خیال کی بھی نہیں​
زانوؤں پر دھرا سارہتا ہے​

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔