سہما سہما ڈرا سا رہتا ہے جانے کیوں جی بھراسارہتا ہے کائی سی جم گئی ہے آنکھوں پر سارامنظرہرا سارہتا ہے ایک پل دیکھ لوں تواُٹھتا ہوں جل گیا گھر، ذرا سارہتا ہے سر میں جنبش خیال کی بھی نہیں زانوؤں پر دھرا سارہتا ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں