منگل، 25 مارچ، 2014

بوسنیا از انورؔ مسعود

بوسنیا

آج تمہاری خونخواری پر حیرت ہے حیوانوں کو
تم تو کل تہذیب سکھانے نکلے تھے انسانوں کو

یہ بھی کیسا شوق ہے تم کو شہروں کی بربادی کا
جگہ جگہ آباد کیا ہے تم نے قبرستانوں کو

ہنستے بستے قریے تم نے شعلوں میں کفنائے ہیں
ریت میں دفن کیا ہے تم نے کتنے نخلستانوں کو

تم نے تو سچائی کو مترادف سمجھا لاٹھی کا
عین ترازو جان لیا ہے تم نے تیر کمانوں کو

زنداں زنداں بِھیڑ لگائی بےتقصیر اسیروں کی
مقتل میں تبدیل کیا ہے تم نے پھر زندانوں کو

کتنے ہی معصوم سروں سے تم نے چھاؤں چھینی ہے
کتنا دکھ پہنچایا  تم نے ننھی ننھی جانوں کو!

اتنے بھی سفّاک منافق دنیا نے کب دیکھے تھے
کتوں کا منہ چومنے والے قتل کریں انسانوں کو

ظلم و ستم کی خونی شب کا منظر بجھنے والا ہے
اک عنوان فراہم ہوگا عبرت کے افسانوں کو

باطل کا بےہنگم غوغا کوئی دم کا مہماں ہے
کوئی شور دبا نہیں سکتا مست الست اذانوں کو

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔