منگل، 15 اپریل، 2014

تم نہ مانو مگر حقیقت ہے

تم نہ مانو مگر حقیقت ہے
عشق انسان کی ضرورت ہے

کچھ تو دل مبتلائے وحشت ہے
کچھ تری یاد بھی قیامت ہے

میرے محبوب مجھ سے جھوٹ نہ بول
جھوٹ صورت گرِ صداقت ہے

جی رہا ہوں اس اعتماد کے ساتھ
زندگی کو میری ضرورت ہے

حسن ہی حسن جلوے ہی جلوے
صرف احساس کی ضرورت ہے

انکے وعدے پہ ناز تھے کیا کیا
اب در و بام سے ندامت ہے

اسکی محفل میں بیٹھ کر دیکھو
زندگی کتنی خوبصورت ہے

راستہ کٹ ہی جائے گا قابل
شوقِ منزل اگر سلامت ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔