بدھ، 7 مئی، 2014

زاویہ کوئی مقرر نہیں ہونے پاتا


زاویہ کوئی مقرر نہیں ہونے پاتا
دائمی ایک بھی منظر نہیں ہونے پاتا

عمر ِمصروف کوئی لمحۂ ِفرصت ہو عطا
میں کبھی خود کو میسّر نہیں ہونے پاتا

آئے دن آتش و آہن سے گزرتا ہے مگر
دل وہ کافر ہے کہ پتھر نہیں ہونے پاتا

کیا اس جبر ِمشیت کی غنیمت سمجھوں
جو عمل میرا مقدّر نہیں ہونے پاتا

چشم پر آب سمو لیتی ہے آلام کی گرد
آئینہ دل کا مکدر نہیں ہونے پاتا

فن کے کچھ اور بھی ہوتے ہیں تقاضے محسنؔ
ہر سخن گو تو سخنور نہیں ہونے پاتا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔