جمعرات، 19 جون، 2014

ستم کرو گے ستم کریں گے

ستم کرو گے ستم کریں گے

کرم کروگے کرم کریں گے
ہم آدمی ہیں تمھارے جیسے
جوتم کروگے وہ ہم کریں گے

چلائے خنجر تو گھاؤ دیں گے
بنوگے شعلہ آلاؤ دیں گے
ہمیں ڈبونے کی سوچنا مت
تمہیں بھی کاغذ کی ناؤ دیں گے
قلم ہوئے تو قلم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے

تم اُٹھتے ہاتھوں کو کاٹ ڈالو
کہ شہر لاشوں سے پاٹ ڈالو
پھر اگلا موسم ہمارا ہوگا
چمن کا سبزہ بھی چاٹ ڈالو
کہ ہم بھی نہ اس سے کم کریں گے
جوتم کروگے وہ ہم کریں گے

گلاب دوگے، گلاب دیں گے
محبتوں کا جواب دیں گے
خوشی کا موسم جو ہم کو دو گے
تمہیں گلوں کی کتاب دیں گے
کبھی سروں کو نہ خم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے

وہ دیکھو ظالم کی ہار دیکھو
خدا کی لاٹھی کی مار دیکھو
پروں کو سب کے جو کاٹتا ہے
سمے کے خنجر کی دھار دیکھو
چلو کے جشن اب ہم کریں گ
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے

ہواؤں کو اب لگام دے لو
سنو نہ چنگاریوں سے کھیلو
ملی جو رائی بنے گی پروت
ذرا حقیقت سے کام لے لو
ستم کے بدلے ستم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے

ابھی رمق بھر ہے روشنی کی 
کہ آس باقی ہے زندگی کی
اگر بجھایا آلاؤ تو پھر
نہ ہوگی اک بوند روشنی کی
چراغ کچھ ہم بھی کم کریں
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے

نیائے تم کو پکارتا ہے
سنو جو تم میں اُدارتا ہے
ہمیشہ جیتی ہے آدمیت
جو ظلم کرتا ہے ہارتا ہے
ستم کا سر ہم قلم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے

ستم کروگے ستم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے

2 تبصرے:

  1. تم اُٹھتے ہاتھوں کو کاٹ ڈالو
    کہ شہر لاشوں سے پاٹ ڈالو
    پھر اگلا موسم ہمارا ہوگا
    چمن کا سبزہ بھی چاٹ ڈالو
    کہ ہم بھی نہ اس سے کم کریں گے
    جوتم کروگے وہ ہم کریں گے

    جواب دیںحذف کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔