بدھ، 26 نومبر، 2014

پرائے پن کا ہے اب تک پڑاؤ لہجے میں

پرائے پن کا ہے اب تک پڑاؤ لہجے میں
کہیں سے ڈھونڈ کے لاؤ، لگاؤ لہجے میں

یہ بات اپنی طرف سے نہیں کہی تم نے
عیاں ہے صاف کسی کا دباؤ لہجے میں

عد م توجہی گویا، مری کھلی اُس کو
تبھی در آیا ہے اتنا تناؤ لہجے میں

یہ گفتگو، کسی ذی روح کی نہیں لگتی
کوئی اتار نہ کوئی چڑھاؤ لہجے میں

زبان پر تو بظاہر خوشی کے جملے ہیں
دہک رہا ہے حسد کا الاؤ لہجے میں

نعیؔم دن وہ سہانے، خیال و خواب ہوئے
مٹھاس لفظوں میں تھی، رکھ رکھاؤ لہجے میں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔