بدھ، 26 نومبر، 2014

محبت کی اسیری سے رہائی مانگتے رہنا

محبت کی اسیری سے رہائی مانگتے رہنا
بہت آساں نہیں ہوتا جدائی مانگتے رہنا

ذرا سا عشق کر لینا،ذرا سی آنکھ بھر لینا
عوض اِس کے مگر ساری خدائی مانگتے رہنا

کبھی محروم ہونٹوں پر دعا کا حرف رکھ دینا
کبھی وحشت میں اس کی نا رسائی مانگتے رہنا

وفاؤں کے تسلسل سے محبت روٹھ جاتی ہے
کہانی میں ذرا سی بے وفائی مانگتے رہنا

عجب ہے وحشت ِ جاں بھی کہ عادت ہو گئی دل کی
سکوتِ شام ِ غم سے ہم نوائی مانگتے رہنا

کبھی بچے کا ننھے ہاتھ پر تتلی کے پر رکھنا
کبھی پھر اُس کے رنگوں سے رہائی مانگتے رہنا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔