جمعرات، 22 جنوری، 2015

سر پہ کلاہِ کج دھرے زلف دراز خم بہ خم

سر پہ کلاہِ کج دھرے زلف دراز خم بہ خم
آہوئے چشم ہے غضب، ترک نگاہ ہے ستم

چاند سے منہ پہ خال دو، ایک ذقن پہ رخ پہ ایک
اس سے خرابی عرب، اس سے تباہی عجم

وہ خمِ گیسوئے دراز، دامِ خیالِ عاشقاں
ہو گئے بے طرح شکار، اب نہ رہے کہیں کے ہم

عشوۂ دل گداز وہ، ذبح کرے جو بے چھری
ناز  وہ دشمن وفا، رحم کی جس کو ہے قسم

دل جو بڑا رفیق تھا، وہ تو ہے دستِ غیر میں
رہ گئی ایک زندگی، وہ کہیں آرزو سے کم

نالۂ آتشیں و آہ، چشمِ تر و غبار دل
آتش و آب و خاک و باد، ایک جگہ ہوئے بہم

طولِ کلام بے محل، شادؔ اگرچہ عیب ہے
لکھتے ہیں کچھ اور حالِ دل ، حیف کہ رُک گیا قلم

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔