بدھ، 13 جولائی، 2016

ایک خواب

ایک خواب


ایک ہی خواب کئی بار یوں ہی دیکھا ہے میں نے
تو نے ساڑی میں اڑس لی ہیں مری چابیاں گھر کی
اور چلی آئی ہے بس یوں ہی مرا ہاتھ پکڑ کر
گھر کی ہر چیز سنبھالے ہوئے اپنائے ہوئے تو

تو مرے پاس مرے گھر پہ مرے ساتھ ہے سونوںؔ

میز پر پھول سجاتے ہوئے دیکھا ہے کئی بار
اور بستر سے کئی بار جگایا بھی ہے تجھ کو
چلتے پھرتے ترے قدموں کی وہ آہٹ بھی سنی ہے

گنگناتی ہوئی نکلی ہے غسل خانے سے جب بھی
اپنے بھیگے ہوئے بالوں سے ٹپکتا ہوا پانی
میرے چہرے پر چھڑک دیتی ہے تو سونوںؔ کی بچی

فرش پر لیٹ گئی ہے تو کبھی روٹھ کے مجھ سے
اور کبھی فرش سے مجھ کر بھی اٹھا یا ہے منا کر
تاش کے پتوں پہ لڑتی ہے کبھی کھیل میں مجھ سے
اور کبھی لڑتی بھی ایسے ہے کہ بس کھیل رہی ہے
اور آغوش میں ننھے کو

اور معلوم ہے جب دیکھا تھا یہ خواب تمہارا
اپنے بسترپہ میں اس وقت پڑا جاگ رہا تھا 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔