جمعہ، 9 ستمبر، 2016

امیر شہر نے ہیرے سے خودکشی کر لی

جو اپنی خواہشوں میں تو نے کچھ کمی کر لی
تو پھر یہ جان کہ تو نے پیمبری کر لی

تجھے میں زندگی اپنی سمجھ رہا تھا مگر
ترے بغیر بسر میں نے زندگی کر لی

پہنچ گیا ہوں میں منزل پہ گردش دوراں
ٹھہر بھی جا کہ بہت تو نے رہبری کر لی

جو میرے گاؤں کے کھیتوں میں بھوگ اگنے لگی
مرے کسانوں نے شہروں میں نوکری کر لی

جو سچی بات تھی وہ میں نے برملا کہہ دی
یوں اپنے دوستوں سے میں نے دشمنی کر لی

مشینی عہد میں احساس زندگی بن کر
دکھی دلوں کے لیے میں نے شاعری کر لی

غریب شہر تو فاقے سے مر گیا عاؔرف
امیر شہر نے ہیرے سے خودکشی کر لی

3 تبصرے:

  1. بہت عمدہ، بہت خوب....
    تجھے میں زندگی اپنی سمجھ رہا تھا مگر
    ترے بغیر بسر میں نے زندگی کر لی
    جو میرے گاؤں کے کھیتوں میں بھوگ اگنے لگی
    مرے کسانوں نے شہروں میں نوکری کر لی

    جو سچی بات تھی وہ میں نے برملا کہہ دی
    یوں اپنے دوستوں سے میں نے دشمنی کر لی

    جواب دیںحذف کریں
  2. بہت عمدہ، بہت خوب....
    تجھے میں زندگی اپنی سمجھ رہا تھا مگر
    ترے بغیر بسر میں نے زندگی کر لی
    جو میرے گاؤں کے کھیتوں میں بھوگ اگنے لگی
    مرے کسانوں نے شہروں میں نوکری کر لی

    جو سچی بات تھی وہ میں نے برملا کہہ دی
    یوں اپنے دوستوں سے میں نے دشمنی کر لی

    جواب دیںحذف کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔