منگل، 30 جنوری، 2018

لفظ الو پر اشعار

برباد گلستاں کرنے کو بس ایک ہی الو کافی تھا
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا
شوق بہرائچی

کیک بسکٹ کھائیں گے الو کے پٹھے رات دن
اور شریفوں کے لیے آٹا گراں ہو جائے گا
حسین میر کاشمیری

اس کا ٹیڑھا اونٹ نہ دیکھ
اپنا الو سیدھا کر
محمد علوی

کس طرح طالع عدو ہو سعد
کس طرح الو ہو ہما ہمدم
حاتم علی مہر

مرتی اس گل پہ ہے بکتا ہے جو کوڑی کوڑی
تجھ پہ مرتی نہیں بلبل بھی کچھ الو سی ہے
محمد امان نثار

اگر دشمن کی تھوڑی سی مرمت اور ہو جاتی
تو پھر الو کے پٹھے کو نصیحت اور ہو جاتی
بوم میرٹھی

ہمت ہمائے اوج سعادت ہے مرد کو
الو ہیں وہ جو شیفتہ ظل ہما کے ہیں
اسماعیل میرٹھی

سنا ہے کہ دلی میں الو کے پٹھے
رگ گل سے بلبل کے پر باندھتے ہیں
نامعلوم

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔