برباد
گلستاں کرنے کو بس ایک ہی الو کافی تھا
ہر
شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا
شوق
بہرائچی
کیک
بسکٹ کھائیں گے الو کے پٹھے رات دن
اور
شریفوں کے لیے آٹا گراں ہو جائے گا
حسین
میر کاشمیری
اس کا
ٹیڑھا اونٹ نہ دیکھ
اپنا
الو سیدھا کر
محمد
علوی
کس
طرح طالع عدو ہو سعد
کس
طرح الو ہو ہما ہمدم
حاتم
علی مہر
مرتی
اس گل پہ ہے بکتا ہے جو کوڑی کوڑی
تجھ
پہ مرتی نہیں بلبل بھی کچھ الو سی ہے
محمد
امان نثار
اگر
دشمن کی تھوڑی سی مرمت اور ہو جاتی
تو
پھر الو کے پٹھے کو نصیحت اور ہو جاتی
بوم
میرٹھی
ہمت
ہمائے اوج سعادت ہے مرد کو
الو
ہیں وہ جو شیفتہ ظل ہما کے ہیں
اسماعیل
میرٹھی
سنا ہے کہ دلی میں الو کے پٹھے
رگ گل سے بلبل کے پر باندھتے ہیں
نامعلوم
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں