اتوار، 9 دسمبر، 2012

سن لیا ہم نے فیصلہ ۔۔۔۔۔۔ تیرا

سن لیا ہم نے فیصلہ----- تیرا
اور سن کر، اداس ہو بیٹھے
ذہن چپ چاپ آنکھ خالی ہے
جیسے ہم کائنات کھو بیٹھے


دھندلے دھندلے سےمنظروں میں مگر 
چھیڑتی ہیں تجلیاں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ تیری
بھولی بسری ہوئی رتوں سے ادھر
یاد آئیں۔۔۔ ۔تسلیاں۔۔۔ ۔۔۔ ۔تیری


دل یہ کہتا ہے۔۔۔ ۔۔ ضبط لازم ہے 
ہجر کے دن کی دھوپ ڈھلنے تک
اعترافِ شکست کیا کرنا۔۔۔ ۔۔۔ !
فیصلے کی گھڑی بدلنے تک


دل یہ کہتا ہے ۔۔۔ ۔۔حوصلہ رکھنا 
سنگ رستے سے ہٹ بھی سکتے ہیں
اس سے پہلے کہ آنکھ بجھ جائے!
جانے والے پلٹ بھی سکتے ہیں!


اب چراغاں کریں ہم اشکوں سے
مناظر بجھے بجھے۔۔۔ ۔۔۔ دیکھیں؟
اک طرف تو ہے، اک طرف دل ہے
دل کی مانیں۔۔۔ ۔کہ اب تجھے دیکھیں


خود سے بھی کشمکش سی جاری ہے
راہ میں تیرا ۔۔غم بھی حائل ہے
چاک در چاک ہے قبائے حواس
بے رفو سوچ، روح گھائل ہے 


تجھ کو پایا تو چاک سی لیں گے
غم بھی امرت سمجھ کے پی لیں گے
ورنہ یوں ہے کہ دامنِ دل میں
چند سانسیں ہیں، گن کے جی لیں گے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔