منگل، 1 اکتوبر، 2013

رزلٹ کا وہ دن از واصف

آصف کالیا، جوجی کینسر اور منا قریب قریب سولہ سترہ سال پرانے دوست تھے- کالیا اور جوجی منا سے کئی سال عمر میں بڑے ہونے کے باوجود صرف ایک کلاس ہی آگے تھے اور یہ ایک سالہ برتری بھی میٹرک کے امتحانات نے برابر کر ڈالی- کیونکہ منا پڑھائی میں سب سے بہتر تھا اور جوجی اور کالیا کو پڑھای میں کوئی دلچسپی نہ تھی- میٹرک درجہ اول میں پاس کرنے کہ بعد منا نے بھی اسی نامور کالج میں داخلہ لے لیا جس میں جوجی پڑھتا تھا- یاد رہے، منا اور کالیا پہلے ایک ہی سکول میں پڑھتے تھے- کالیا میٹرک میں کم نمبر لے کر درجہ سوئم میں پاس ہوا جس کے باعث تعلیم کو خیر باد کہا اور ایک فیکٹری میں معمولی نوکری کرنے لگا- دن گزرتے چلے گئے اور جوجی اور منا ایک ہی کلاس میں پڑھتے رہے- دو سال بیت   گئے۔ اور ایک دن آیا کے جوجی اور منا کے انٹر کے رزلٹ کا وقت آن پہنچا-

رات کا وقت تھا کہ منا کو کسی نے خبر کی کہ انٹرکا رزلٹ انٹرنیٹ پر آ گیا ہے- منا   امی سے پیسے لے کر انٹرنیٹ کیفے کی جانب لپکا اور اپنا اور جوجی کا رزلٹ معلوم کیا- جوجی جو ہر فکر سے بے نیاز مارکیٹ میں کالیا کے ساتھ گپ شپ میں مصروف تھا، منا کو اپنی طرف بھاگتا آتا دیکھ کرچونگ گیا اور کالیا سے بولا! اس کو کیا ہوا یہ کیوں پاگلوں کی طرح بھاگا آ رہا ہے-  قریب پہنچنے پر منا بولا جگر ہم پاس ہو گئے- یاہو----------- دونوں کی خوشی دیدنی تھی جوجی نے خوشی کے مارے شور مچا مچا کر پوری مارکیٹ کو سر پر اٹھا لیا- دونوں خوشی سے پھولے نہ سما رہے تھے اور اچھل کود کر رہے تھے اور گلے مل رہے تھے کہ اچانک منا کی نظر کالیا پر پڑی- کالیا  اپنے دوستوں کی کامیابی پر جہاں خوش تھا وہیں من ہی من اپنی تعلیم جاری نہ رکھنے پر افسردہ تھا اور اپنے دوستوں کی کامیابی نے اس کی افسردگی مزید بڑھا دی تھی- منا کے دریافت کرنے پر کافی دیرتک تو کالیا ٹال مٹول سے کام لیتا  رہا پر پھر اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا- اور اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے- یہ دیکھ کر جوجی اور منا بھی یک دم پریشان ہو گئےاور کالیا کو چپ کرانے لگے- کالیا اب باقاعدہ رونے لگا اور روتے روتے کہنے لگا کہ کاش میں نے تعلیم نہ چھوڑی ہوتی تو آج میں بھی انٹر پاس ہوتا- منا کی آنکھ بھی نم ہو گئی اور جوجی اور منا نے کالیا کو چپ کروایا-
تھوڑی دیر میں کالیا چپ ہو گیا اور منا اور جوجی سے مٹھائی کا مطالبہ کرنے لگا- اس وقت تو سب ٹھیک ہو گیا، لیکن آج تیرہ سال گزر جانے کے بعد بھی کالیا  اکثر رزلٹ کا وہ دن یاد کرتا ہے اور اپنی تعلیم نا مکمل چھوڑنے پر پچھتاتا ہے- 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔