تمہارا شکریہ
ـــــــــــــــــــــــــ
جون ایلیاء کی آخری مکمل تحریر "تمھارا شکریہ" ان کی وفات کے بعد سسپینس ڈائجسٹ میں شایع ہوئی جس میں انہوں نے اپنی موت کی قبل از وقت علامتی اطلاع دی تھی جس میں جون ایلیاء کا ہمزاد (نشیان) ان کے قاتلوں کا انکشاف کر رہا ہے۔
نشیان، سحرالبیان
تم نے سنا جون ایلیاء مر گئے
کیا کہا، جون ایلیاء مر گئے؟
ہاں، ہاں جون ایلیاء مر گئے
لیکن تمہیں یقین کیوں نہیں آ رہا "نشیان، بلیغ البیان!" کیا میں اتنا بڑا اور احمقانہ جھوٹ بول سکتا ہوں؟ کیا میں تم سے ٹھٹھول کر سکتا ہوں؟ نہیں نشیان، نہیں نہ یہ مخول ہے نہ ٹھٹھول! یہ حقیقت ہے بین اور ٹھوس حقیقت جس سے نہ منہ موڑا جا سکتا ہے اور نہ انکار کیا جا سکتا ہے
اچھا! چلو میں تمہاری اس دل پذیر تقریر پر اعتبار کر لیتا ہوں میں مان لیتا ہوں کہ تم سچ بول رہے ہو ممکن ہے کہ تم سچ ہی بول رہے ہو "شاید" تم سچ ہی بول رہے ہو اچھا بھئی، تم یقیناً سچ بول رہے ہو، اب اگر ایسا ہی ہے "یعنی" یہ کہ تم سچ ہی بول رہے ہو تو سنو، ذرا غور سے سنو!
اب تم بول چکو اور میری بات سنو، آج صرف میں بولوں گا، صرف میں اس لیے کہ جون ایلیاء تو مر گئے ان کے سامنے تو میں کیا، کوئی بھی بول ہی نہیں سکتا تھا لہذا ان کی موجودگی میں چپ رہ رہ کر میرا سینہ جہنم بن چکا ہے میرے اندر ایک آگ لگی ہوئی ہے اور میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور میں آج اس آگ کو بجھا کر ہی دم لوں گا اور اس آگ میں تم کو جلا کر ہی دم لوں گا
اب تم انتہائی خاموشی! جاں گسل خاموشی کے ساتھ سنو
تم نے کہا کہ "جون ایلیاء مر گئے" یہی کہا ہے نا؟ دیکھو، اپنے بیان سے پھر مت جانا کہ آج دنیا کا یہی چلن ہے اور تم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تم، ہی تو دنیا ہو یا "شاید" دنیا تم ہو بہ ہر صورت تم جو کوئی بھی ہو، بس ہو لہذا سنو
میں نشیان، سحر البیان پوری دنیا کو، پورے اردو گلوب کو آج یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ جون ایلیا نہیں مرے آج کے بعد کوئی یہ لفظ اپنی لپ لپاتی زبان سے ادا نہ کرے کہ جون ایلیاء مر گئے ورنہ گدی سے اس کی زبان کھینچ لی جائے گی
کیوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نشیان، کیوں ؟ آکر اس حقیقت کی حقیقت سے انکار کیوں؟ میرا خیال ہے تم جون ایلیاء کی محبت میں جذباتی ہو رہے ہو
خاموش! لب کشائی کی جرات مت کرو دریدہ دہہن انسان خاموش!
اگر حوصلہ ہے تو سنو ورنہ دفعہ ہو جاؤ میں یہ کبھی نہیں مان سکتا کہ جون ایلیاء مر گئے اس لیے کہ اگر میں یہ مان لوں تو پھر تمہیں جو کچھ ماننا پڑے گا تم اس کے لیے ہرگز ہرگز تیار نہیں ہو گے
کیا کہا ؟ تم سب کچھ ماننے کے لیے تیار ہو، اچھا تو پھر سنو
اگر میں یہ مان لوں کہ جون ایلیاء مر گئے تو پھر تمہیں یہ ماننا پڑے گا کہ آج ایک سقراط مر گیا، ہومر مر گیا، تاسیس ملیٹی! ہاں، وہ بھی گیا ارسطو، وہ بھی ہاں، ہاں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہاں! ابن مسکویہ، فارابی، ابن رشد، بو علی سینا، طوسی، خیام سعدی، عرفی، رومی، نطشے، برٹرینڈرسل، برنارڈ شا،مل یہ سب مر گئے ایک پوری کی پوری بستی فنا کے گھاٹ اتر گئ
پڑ گیئں نا شکنیں پیشانی پر؟ تو کیا میں ڈر جاؤں گا!
نہیں مربی نہیں، میں بہت ڈر لیا، اب مجھے کسی کا ڈر نہیں ہے جب جون ایلیاء مر گئے تو اب مجھے موت کا کیا ڈر سنو، اب تو جہنم ہی سنو
جون ایلیاء مرے نہیں ہیں میں بار بار یہی کہتا رہوں گا کہ جون ایلیاء نہیں مرے ہاں میں یہ مان لوں گا کہ جون ایلیاء ہار گئے
مربی، اب پھر تم ادبی جملہ بولو گے کہ جون ایلیاء موت سے ہار گئے لیکن ایسا بالکل نہیں ہے مربی!
پیارے نشیان، ذرا دم لے لو، تمہارا سانس پھول چکا ہے ایک ذرا دم لے لو یہ لو! یہ دو گھونٹ پانی پی لو
میں پانی پی کر بھی آج تمہارا شکریہ ادا نہیں کروں گا اور تمہارا یہ پانی! ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ چند گھونٹ میرے لیے، میرے اندر کے جہنم کے لیے قطعاً بے کار اور ناکافی ہیں
سنو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور صرف سنو! تم نے صرف ایک ہی فن سیکھا ہے اور وہ ہے خوشآمد، میری خوشآمد مت کرو، مجھے پانی مت پلاؤ بس اگر ہو سکے تو صرف سنو!
جون ایلیاء زندگی سے نہیں ہارے بلکہ وہ تمہاری دنیا سے ہارے ہیں خوشامد سے ہارے ہیں فریب سے ہارے ہیں دغا بازی سے ہارے ہیں نمک حرامی سے ہارے ہیں، احسان فراموشی سے ہارے ہیں وہ تو تم سے ہارے ہیں مربی! تم سے
بس چند جملے اور سن لو مربی! اور ذرا کلیجے کو تھام لو کہ میں اب ان لوگوں کے نام لینے والا ہوں جن سے جون ایلیاء ہار گئے ہیں
جون ایلیا! تنہائی اور بے وفائی سے ہارے ہیں
جون ایلیا! علمی بونوں سے ہارے ہیں
جون ایلیا! اپنے خون سے ہارے ہیں
جون ایلیا! اپنی ثقافت سے ہارے ہیں
جون ایلیا! اپنی روایت سے ہارے ہیں
یہ ہیں جون ایلیا کے قاتل
مربی، اب اگر تم ان ناموں سے واقف نہیں ہو تو یہ تمہاری کم علمی اور سہل پسندی ہے اک ذرا سی کوشش کرو تو تم ان چہروں سے بھی آشنا ہو جاؤ گے
جاؤ مربی، جاؤ اپنے اس جہنم میں دفعان ہو جاؤ جو تم نے خود تیار کیا ہے ہو جاؤ مگن دنیا میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن یاد رکھو، جون ایلیاء کے یادگاری جلسوں میں کہا جانے والا یہ لفظ بے معنی ہے کہ ایک خلا پیدا ہو گیا ہے جو تا دیر پر نہیں ہو گا کوئی خلا پیدا نہیں ہوا یہ مان لو، نہیں مانتے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کیا کہا نہیں مانتے ؟ دیکھو، سوچ لو اگر نہیں مانو گے تو پھر تمہیں میرے اس جملے سے مکمل اتفاق کرنا پڑے گا اور یاد رکھو، پھر یہ جملہ تمہارا مقدر ہو جائے گا وہ مقدر جس کو تم بدل نہیں سکو گے
اور وہ جملہ یہ ہے کہ آج ادب، تاریخ، فلسفے، منطق اور ذہہن و زبان و ثقافت کا ایک مکمل دور ختم ہو گیا ہے، خلا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کیا کہا خلا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہاں یاد آیا، مربی! تم نے خلا کی بات کی تھی بھائی، تم جس خلا کی بات کر رہے ہو، وہ خلا تو جون ایلیاء کی زندگی میں ہی پر ہو گیا تھا
نشیان! پیارے، راج دلارے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ کیسے ممکن ہے، یہ خلا کس نے پر کیا؟ کیسے ہوا، بھلا کیسے؟ یہ ان ہون، یہ ناممکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ناممکن ہے
نہیں مربی! نہیں، تمہاری دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہے لیکن تم نہیں مانو گے تم کیسے مان سکتے ہو بھلا کہیں اندرائن کے پیڑ میں بھی انگور کے خوشے لگے ہیں اچھا! تم نہیں مانتے، چلو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میں مان لیتا ہوں تو پھر سنو کہ یہ خلا تمہارے بونوں نے جون ایلیاء کی زندگی ہی میں پر کر دیا تھا
پھر وہی نہیں
ہاں نشیان! نہیں، نہیں، نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اچھا مربی! تو پھر آج ہم اور تم اس بات کو آکری فیصلہ قرار دیتے ہیں کہ یہ خلا کبھی، کبھی، کبھی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پر نہیں ہو گا کیا تم اس بات سے اتفاق کرتے ہو مربی! اگر ہاں تو پھر تمھارا شکریہ مربی، ڈھیروں شکریہ!
(ماہنامہ سسپنس ڈائجسٹ دسمبر 2002ء)
بشکریہ جون ایلیا فیس بک پیج
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں