جمعرات، 23 جنوری، 2014

جنون دل نہ صرف اتنا کہ اک گل پیرہن تک ہے از مجروحؔ سلطانپوری

جنون دل نہ صرف اتنا کہ اک گل پیرہن تک ہے
قد و گیسو سے اپنا سلسلہ دارو رسن تک ہے

مگر اے ہم قفس،  کہتی ہے شوریدہ سری اپنی
یہ رسمِ قید و زنداں،  ایک دیوارِ کہن تک ہے

کہاں بچ کر چلی اے فصل گل، مجھ آبلہ پا سے
مرے قدموں کی گلکاری بیاباں سے چمن  تک ہے

میں کیا کیا جرعۂ خوں پی گیا پیمانۂ دل میں
بلا نوشی مری کیا اک مئے ساغر شکن تک ہے

نہ آخر کہہ سکا اُس سے مرا حال دل سوزاں
مہ تاباں کہ جو اس کا شریک انجمن  تک ہے

نوا ہے جاوداں مجروحؔ جس میں روح ساعت ہو
کہا کس نے مرا نغمہ زمانے کے چلن تک ہے

2 تبصرے:

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔