بیاض نیرنگ
لفظ تاثیر سے زندہ ہیں تلفظ سے نہیں اہلِ دل آج بھی ہیں اہلِ زباں سے آگے
منگل، 18 فروری، 2014
کرید
کرید
جی چاہے کہ
پتھر مار کے سورج ٹکڑے ٹکڑے کردوں
سارے فلک پر بکھرا دوںاس کانچ کے ٹکڑے
جی چاہے کہ
لمبی ایک کمند بنا کر
دور افق پر ہُک لگاؤں
کھینچ کے چادر چیر دوں ساری
جھانک کے دیکھوں پیچھے کیا ہے
شاید کوئی اور فلک ہو!
2 تبصرے:
Unknown
20 فروری، 2014 کو 8:48 PM
زبردست۔۔۔
جواب دیں
حذف کریں
جوابات
جواب دیں
نین
20 فروری، 2014 کو 10:00 PM
شکریہ ماہی۔۔۔۔ :)
جواب دیں
حذف کریں
جوابات
جواب دیں
تبصرہ شامل کریں
مزید لوڈ کریں...
جدید تر اشاعت
قدیم تر اشاعت
ہوم
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔
سبسکرائب کیجئے
اشاعتیں
Atom
اشاعتیں
تبصرے
Atom
تبصرے
زبردست۔۔۔
جواب دیںحذف کریںشکریہ ماہی۔۔۔۔ :)
جواب دیںحذف کریں