منگل، 14 اکتوبر، 2014

جب میرے راستے میں کوئی میکدا پڑا

جب میرے راستے میں کوئی میکدا پڑا
مجھ کو خود اپنے غم کی طرف دیکھنا پڑا

معلوم اب ہوئی تری بیگانگی کی قدر
اپنوں کے التفات سے جب واسطا پڑا
ْ
اک بادہ کش نے چھین لیا بڑھ کے جام مَے
ساقی سمجھ رہا تھا سبھی کو گرا پڑا

ترکِ تعلقات کو اک لمحہ چاہیے 
لیکن تما م عمر مجھے سوچنا پڑا

یوں جگمگا رہا ہے مرا نقش پا فناؔ
جیسے ہو راستے میں کوئی آئینا پڑا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔