جمعرات، 13 نومبر، 2014

اے دل نہ سن افسانہ کسی شوخ حسیں کا

اے دل نہ سن افسانہ کسی شوخ حسیں کا
ناعاقبت اندیش رہے گا نہ کہیں کا

دنیا کا رہا ہے دل ناکام نہ دیں کا
اس عشق بد انجام نے رکھا نہ کہیں کا

ہیں تاک میں اس شوخ کی دزدیدہ نگاہیں
اللہ نگہبان ہے اب جان حزیں کا

حالت دل بیتاب کی دیکھی نہیں جاتی
بہتر ہے کہ ہوجائے یہ پیوند زمیں کا

گو قدر وہاں خاک کی بھی ہوتی نہیں میری
ہر وقت تصور ہے مگر دل میں وہیں کا

ہر عاشق جانباز کو ڈرا اے ستم آرا
تلوار سے بڑھ کر ہے تری چین جبیں کا

کچھ سختی دنیا کا مجھے غم نہیں احسؔن
کھٹکا ہے مگر دل کو دم  بازپسیں کا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔