جمعرات، 5 فروری، 2015

سُن اے حکیم ملت و پیغمبر نجات

سُن اے حکیم ملت و پیغمبر نجات
میرے دیار قلب میں کعبہ نہ سومنات

اک پیشہ عشق تھا سو غرض مانگ مانگ کر
رُسوا اسے بھی کر گئی سوداگروں کی ذات

ڈرتا ہوں یوں کہ سچ ہی نکلتے ہیں بیش تر
اس کاروبار شوق میں دل کے توہمات

محویت نشاط میں قربت کے سو قرن
ٹوٹی ہوئی رگوں سے جدائی کی ایک رات

تیرے غموں سے ایک بڑا فائدہ ہوا
ہم نے سمیٹ لی دل مضطر میں کائنات

اس راہِ شوق میں میرے نا تجربہ شناس
غیروں سے ڈر نہ ڈر مگر اپنوں سے احتیاط

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔