جمعہ، 15 ستمبر، 2017

اسد گورو

اسد گورو (مرشد نااہل)

گورو ملا نا سکھ ملا لالن کھیلا داؤں 
دوؤ بوڑے دھار میں چڑھ پاتھر کی ناؤں

نہ مرید ٹھیک ملا نہ مرشد، یہ سب تو خدا کی تفریح رہی
ایسے مرید اور مرشد دونوں منجدھار میں ڈوب گئے کیوں کہ پتھر کی ناؤ پر بیٹھے تھے

جانتا بوجھا نہیں بوجھ کیا نہہ گون
اندھے کو اندھا ملا راہ بتاوے کون

تو نے جاننے والے سے تو راہ پوچھی نہیں اور پوچھی بھی تو اس پر چلا نہیں
اب یہ جھوٹا مرشد کیا ہے تو جیسے اندھے کو اندھا ملا ہے، کون کسے راستہ بتائے

بندھے کو بندھا ملے چھوٹے کون اُپائے
کرسیوا نر بندھ کی پل میں لیت چھڑائے

بندھے ہوئے یعنی مرید کو بندھا ہوا یعنی جھوٹا مرشد ملے تو رہائی کی کیا صورت ہو سکتی ہے۔
تجھے چاہیے کہ تو آزاد مرشد کی خدمت کرے کیوں کہ وہ دم بھر میں تجھے رہائی دلا دے گا۔

بات بنائی  جگ ٹھگا میں پر مودھا نانہہِ
کہہ کبیر من لے گیا لکھ چوراسی مانہہِ

جھوٹے مرشد نے باتیں بنا کر دنیا کو ٹھگا لیکن اپنے نفس کی تربیت نہیں کی۔
کبیر کہتے ہیں کہ اس کا من اسے چوراسی لاکھ قسم کی مخلوقات میں جنم لینے کو لے گیا یعنی اس کی مُکتی نہیں ہوتی۔

نیر پیاوت کا پھرے گھر گھر سائر بار
تر شاونت جو ہوئیگا پیویگا جھک مار

تو لوگوں کو پانی کیا پلاتا ہے۔ گھر گھر میں تو سمندر بھرا ہے جو پیاسا ہوگا مجبور ہو کر پئے گا
مراد یہ ہے کہ روحانیت کا پرچار کرنے سے کچھ نہیں ہوتا، شائقین خود ہی روحانی تشنگی دور کرنے کی کوشش کریں گے۔

سِکھ ساکھے بہتے کئے ست گورو کیا نہ مِتّ
چالے تھے سب لوک کو بیچہہِ تکا چتّ

ڈھونگی مرشد نے مرید اور روحانی سلسلے بہت بنائے لیکن کسی مرشد کامل سے دوستی نہیں کی
وہ حقیقت کی دنیا کی طرف چلے تھے لیکن ان کا دھیان بیج  ہی میں اٹک گیا۔


مجموعہ "بھگت کبیر"

2 تبصرے:

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔