جمعرات، 19 اکتوبر، 2017

امتحان شوق میں ثابت قدم ہوتا نہیں

امتحان شوق میں ثابت قدم ہوتا نہیں 
عشق جب تک واقف آداب غم ہوتا نہیں 

ان کی خاطر سے کبھی ہم مسکرا اٹھے تو کیا 
مسکرا لینے سے دل کا درد کم ہوتا نہیں 

جو ستم ہم پر ہے اس کی نوعیت کچھ اور ہے 
ورنہ کس پر آج دنیا میں ستم ہوتا نہیں
 
تم جہاں ہو بزم بھی ہے شمع بھی پروانہ بھی 
ہم جہاں ہوتے ہیں یہ ساماں بہم ہوتا نہیں 

رات بھر ہوتی ہیں کیا کیا انجمن آرائیاں 
شمع کا کوئی شریک صبح غم ہوتا نہیں 

مانگتا ہے ہم سے ساقی قطرے قطرے کا حساب 
غیر سے کوئی حساب بیش و کم ہوتا نہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ جیسے دوسرے تمام بلاگز کے محفوظ ہوا کرتے ہیں۔